Social Activites                                           Sozialtätigkeiten                                   سماجی سرگرمیاں

*President: Urdu Förderverein B erlin e.V.  ( Urdu Association )                صدر: اردو انجمن برلن

(URDU ANJUMAN BERLIN)     

*President:  Kinder-Wohltätigkeitsverein Berlin e.V.  صدر: چلڈرین چیری ٹیبل سوسائٹی برلن

(Children Charitable Association Berlin) (ROSHNI)                  


*President International Carrom Federation (2005 - 2014) صدر: عالمی کیرم فیڈریشن 2005 تا 2014

*Founder President: European Carrom Confederation (1996-2013) بانی صدر یوروپین کیرم کنفیڈریشن 1996 تا 2013

*Correspondent: Avadhnama (daily) Lucknow, India

Present activities: writing poems, short stories, plays, journalism & teaching Urdu & Hindi in Berlin and social activities.

 

Dornen und Rosen - Gedichtband von Arif Naqvi Thorns & Roses- Poetry Collection of Arif Naqvi

عارف نقوی کا شعری مجموعہ  خار اور گُل، جرمن زبان میں

Buch Premiere am 19.04.2015 in Berlin

 


عارف نقوی کی جرمن زبان میں کتاب خار اور گُل کی شاندار رسمِ اجراء    
اردو کا پہلا مکمل شعری مجموعہ جرمن زبان میں

رپورٹ: انور ظہیر نائب صدر اردو انجمن برلن


اردو کی کہانیاں اور نظمیں ماضی میں جرمن زبان میں شائع ہوتی رہی ہیں، لیکن پہلی بار ایک ہی شاعر کی اردو
نظموں اور غزلوں کا مکمل مجموعہ جرمنی کی تاریخ میں منظرِ عام پر آیا ہے، جو ۸۲ نظموں اور غزلوں کا       عارف نقو ی کی جائے پیدائش لکھنؤ کے کسی بھی زبان کے شاعر کا جرمن زبان میں پہلا مجموعہ ہے۔
Nachbarschaftstreffen اتوار۱۹؍ اپریل کی شام کو برلن کے علاقے لچٹن برگ کے ایک ثقافتی مرکز    
میں برلن کے ادبی و ثقافتی حلقوں کے لوگ بڑی تعداد میں اس مجموعہ کی رسمِ اجراء کی تقریب میں جمع ہوئے۔اور اردو اورجرمن زبانوں میں عارف نقوی کی نظمیں اور غزلیں اور لوگوں کے تبصرے سنے۔

نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے ثقافتی مرکز کی انچارج محترمہ سَمر لاٹے نے مہمانوں کا خیر مقدم کرتے
ہوئے جلسے کا آغاز کیا اور برلن کے ایک ہردلعزیز مغنی دھیرج رائے سے اردوگیت پیش کرنے کی درخواست کی ، جنہوں
نے عارف نقوی کا لکھا اور کمپوزکیا ہواایک مدھر گیت ہارمونیم کے ساتھ اپنی بہترین آواز میں سنایا۔ اس کے بعد پروفیسر
جارج فیفر نے ، جنہوں نے عارف نقوی کے مجموعہء کلام پر پیش لفظ لکھا ہے تقریر کرتے ہوئے   تفصیل سے اپنی رائے دی۔ پروفیسر فیفر برلن کی فری یونیورسٹی میں، جو مغربی برلن میں تھی، ایتھنولوجی شعبے کے ڈائریکٹر رہ چکے ہیں۔ انہوں نے اپنی نوجوانی کے کئی سال لاہور میں گزارے تھے اور اردو زبان اور شاعری نیزتہذیب سے اچھی طرح واقف ہیں۔ پروفیسر فیفرنے تفصیل سے لکھنؤ، اس کی تہذیب اور حالات کا ذکر کیا اور کہا کہ عارف نقوی نے ان سب سے کافی اثر لیا ہے۔ عارف نقوی ایک درویش کی طرح ہیں جس کا کوئی مستقل ٹھکانہ نہیں ہوتا، جو امن او ر آشتی کا متلاشی ہوتا ہے اور جس کا دل سب جگہ رہتا ہے اور دل میں سب کا درد ہوتا ہے۔ پروفیسر فیفر نے عارف نقوی کا شمار بہترین شاعروں اور انسانوں میں کیا۔
اس کے بعد ایک جرمن ریڈیو جرنلسٹ محترمہ انتئے اسٹیبیتس نے عارف نقوی کی نظم احساس کا جرمن ترجمہ پڑھکرسنایا جو کافی پسند کیا گیا۔

اردو انجمن برلن کے نائب صدر انور ظہیر رہبر نے اپنی تقریر میں کہا کہ عارف نقوی کا جرمن زبان میں شعری مجموعہ
اپنی نوعیت کی ایک نئی اور اہم موثر کن ، تاریخی اہمیت کی تصنیف ہے۔
پہلی بار کسی اردو شاعر کی اتنی نظمیں اور غزلیں جرمن زبان میں ایک ہی کتاب میں منظرِ عام پر آئی ہیں اور وہ بھی برلن میں۔
عارف نقوی کا نام اردو ادب کے حوالے سے یوروپ، مشرق وسطیٰ، پاکستان اور بھارت میں جانا جاتا ہے لیکن یہاں ہم برلن
والوں کی یہ خوش قسمتی ہے کہ عارف نقوی اردو ادب کی ایک ممتاز اور بزرگ شخصیت ہم لوگوں کے درمیان موجود ہیں اور وہ
نہ صرف اردو ادب کے لئے بلکہ ہم سب کے لئے ایک قیمتی سرمایہ ہیں۔ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ اردو شاعری میں جو دسترس
اور مقام ان کو حاصل ہے وہ کسی کسی کو نصیب ہوتا ہے۔ عارف نقوی خوبصورت لب و لہجہ میں جب اپنے اشعار پیش کرتے
ہیں تو ان کی بات ہمارے دلوں کی گہرائیوں تک اثر کرتی چلی جاتی ہے۔ان کی نظمیں ہوں یا غزلیں وہ سماجی انصاف،
انسانیت دوستی، امن و امان اور دنیا میں پیار و محبت کے طلبگار نظر آتے ہیں۔ چاندنی رات میں غربت کی جھلک دیکھنے کی طاقت آپ ہی میں ہے۔
خار اور گل میں عارف نقوی کی ۸۲ (بیاسی) اردو نظموں اور غزلوں کے جرمن ترجمے ہیں جو بڑی حد تک جرمن شعری انداز میں ہیں۔ ان کو پڑھتے وقت آپ ان کے قلم سے نکلے ہوئے جوار بھاٹا میں ایسے گم ہو جائیں گے کہ آپ کو پتہ ہی نہیں لگے گا کہ وقت  ان کی نگارشات کے علاوہ آپ سے کسی اور چیز کا بھی طالب ہیں۔

اس کے بعد عارف نقوی کی بیٹی نرگس نے اپنے والد کی زندگی کے دلچسپ پہلوؤں اور شہر لکھنؤ اور عارف نقوی کی
ننہال پنجابی ٹولہ اور ددیحال چکبست روڈ کی منظر کشی کی جنہوں نے عارف نقوی کی زندگی پر گہرا اثر ڈالا ہے۔اور ان کی ادبی نشو نما میں اہم رول ادا کیا ہے۔خصوصاً چکبست روڈ پر ان کے گھر کا چمن جو سب کے لئے کھلا ہوا تھا۔
اس کے بعد مس سارہ ظہیر نے عارف نقوی کی دو نظمیں’ چمن چمن میں‘ اور ’ ایک لڑکی ‘کے منظوم جرمن ترجمے پڑھکرسنائے اور داد حاصل کی۔

چائے کے وقفے کے بعد دوسرا دور بنگالی مغنیہ میتالی موزومدار کی آواز سے شروع ہوا۔ میتالی نے سب سے پہلے
عارف نقوی کا لکھا ہوا گیت ’کیرم کا ہے کھیل نرالا‘ ہارمونیم کے ساتھ سنایا ، جس کی دھن بھی عارف نقوی نے بنائی ہے۔ میتالی کی شیریںآواز کے ساتھ ہال میں موجود بہت سے لوگوں نے مل کر یہ گیت گایا۔ اس کے بعد میتالی نے رابندر ناتھ  پگلا ہوار بادل ۔۔۔۔۔ ٹیگور کا   ایک گیت پیش کیا  
ریڈیو جرنلسٹ اور جرمن شاعرہ باربرا لیمکو نے عارف نقوی کی دو نظمیں ’تکرار اور وطن جرمن زبان میں پیش کیں جو خاص طور سے پسند کی گئیں
 
اردو انجمن کے جنرل سکریٹری اووے فائلباخ نے عارف نقوی کی شاعری پر تفصیل سے
تبصرہ کرتے ہوئے بتایا کہ اردو نظموں، خصوصاً غزلوں کا جرمن زبان میں ترجمہ کرنا آسان نہیں ہے۔ اردو شاعری اپنے خوبصورت استعاروں اور تشبیہات کی وجہ سے چاشنی ہی نہیں دیتی بلکہ انسانیت اور امن کے پیغام سے بھی متاثر کرتی ہے۔
عارف نقوی کی شاعری ہمارے دلوں میں اتر جاتی ہے۔ یوں تو اردو ادیبوں کی تخلیقات کا ترجمہ جرمن زبان میں ہوتا رہا ہے۔
جیسے اقبال کا یا کرشن چندر، پریم چنداور خواجہ احمد عباس کا لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ کسی اردو شاعر کا جرمن زبان میں پورا مجموعہ
سامنے آیا ہے، جس میں عارف نقوی کی ۸۲ نظمیں اور غزلیں ہیں۔
جرمن براڈکاسٹنگ سروس ’’ڈائچے ویلے‘‘ کے ایشیائی شعبہ کے سابق صدر فریڈیمان شیلندر  نے جلسے میں بولتے ہوئے عارف نقوی کی ادبی اور ثقافتی خدمات کی تعریف کی اور بتایا کہ عارف نقوی
سے وہ ۱۹6۲ء سے واقف ہیں جب عارف نقوی برلن کی ہمبولٹ یو نیورسٹی میں استاد تھے اور فریڈیمان عارف نقوی کے
شاگرد تھے۔ وہ اس وقت سے ان کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں سے متاثر ہوئے ہیں۔
سابق جرمن سفیر ڈاکٹر کارل فشر ، جن کی پیدائش ہندوستان میں ہوئی تھی اور وہ
برسوں ہندوستان اور پاکستان میں رہ چکے ہیں اور جرمنی کے اتحاد کے بعد سفیر کے عہدہ پر فائز تھے، عارف نقوی سے اپنی
پرانی واقفیت کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی شخصیت اور شاعری کی تعریف کی اور اس کتاب کی اہمیت پر زور دیا۔
بنگالی پروفیسر ڈاکٹر سنیل سین گپتا نے اپنی تقریر میں بتایا کہ جرمنی آنے سے قبل ۱۹۵۸ء سے وہ عارف نقوی
کی نظمیں اور غزلیں سنتے رہے ہیں اور ان کی تخلیقات اور خیا لات سے متاثر ہوئے ہیں۔
اس کے بعد عارف نقوی نے شکریہ ادا کرتے ہوئے خاص طور سے ان لوگوں کا ذکر کیا جنہوں نے ان کی نظموں
کے جرمن ترجمے میں مدد کی ہے۔
برلن کے ہردلعزیز گلو کار اور بنگالی شاعر دھیرج رائے نے عارف نقوی کی کئی مختصر نظموں کے جرمن اور بنگالی
زبانوں میں ترجمے پڑھکر سنائے اور کہا کہ وہ اردو شاعری سے بہت متاثر ہیں اور عارف نقوی کی نظموں میں جو پیغام اور
دھڑکنیں ہیں ان سے متاثر ہو کر وہ عارف نقوی کی نظموں کا بنگالی زبان میں ترجمہ کر رہے ہیں اور اب تک ان کی آٹھ
نظموں کا ترجمہ کر چکے ہیں۔
جلسہ کا اختتام عارف نقوی کی غزل سے ہوا جو انہوں نے پہلے جرمن ترجمے اور پھر اردو میں ترنم
سے سنائی، جس کے چند اشعار اس طرح ہیں:

اے رب العالمین یہ کیسی بہار ہے
کوندے لپک رہے ہیں فلک شعلہ بار ہے

ایسی ہوا چلی ہے کہ گلشن میں ہر طرف
جس پھول کو بھی دیکھتا ہوں داغدار ہے

رسنے لگے ہیں آبلے پیروں کے اس گھڑی
ہر سمت ریگزار یہاں خار زار ہے

اتنا بہا ہے خون میرا اس دیار میں
گزرا ہوں میں جدھر سے ادھر لالہ زار ہے

دورِ خزاں ہے اور چہکتا ہے عندلیب
پھر سے بہار آئے گی یہ اعتبار ہے

عارف کے لب کھلے بھی نہ تھے سر قلم ہوا
رودادِ دل لہو سے یہاں آشکار ہے

از۔ انور ظہیر رہبرؔ برلن، ۲۰؍ اپریل ۲۰۱۵ء

 

Some members & wellwishers of Urdu Anjuman                                     اردو انجمن کےبعض اراکین اور معاون  

 

CARROM Sport

Carrom is a very interesting indoor game, which requires intelligence, logic, strong nerves, patience, uncerstanding, fince fingers and sharp eyes. It requires a wooden Carrom board of fine quality 74x74 cm. sq. flat and smooth playing surface with borders on each side and pockets on each corner. Marked with doubles lines on each side and two circles in the centre. It is played by two persons (in singles) and four persons (in doubles). Carrom is played in many countries of Asia, Europe and America.

International Carrom Federation (I.C.F.) was formed on 15th October 1988 in Madras (Chennai).

 

International Carrom Federation

President: Arif Naqvi

Vice Presidents: J.Palak M.P. (Bangladesh), L. Mathiasz (Sri Lanka), M.K.Zulfee (Pakistan), E.Martinelli (Italy), N.Islam (UK), Balbir Singh (Malaysia), R.Singh (India)

Secretary General: SK Sharma (India), Asst. Secretary: R. Mathiasz (Sri Lanka) ,S. Mallishetty (USA)

Treasurer: Zahir Naseer (Maldives), Asst. Treasurer: M.Saeed (Maldives)

Arif Naqvi addressing the paarticipants of the 6th World Carrom Championship 2012 in Colombo.

Children Charitable Society (ROSHNI)

President: Arif Naqvi   (Founder)         Vice President: Timo Stephan

Secretary: Anita Kissner                       Asst. Secretary: Nargis Jonitza

Treasurer: Inge Westenberger

Executive members: Anna Westenberger, Shireen kwatzkowa, Ishrat Zaheer

Children of Shoa Fatima Girls Intern College Lucknow, India sponsored by Children Charitable Society Berlin


Datenschutzerklärung
powered by Beepworld